خادم اور بادشاہ Servant and King

دریائے یردن میں اس کے بپتسمہ پر عمل کرتے ہوئے،آسمان سے آواز اس بات کا ثبوت ہے۔ یسوع مسیح ہی خدا کا خادم اور بیٹا ہے 

متی کی ینجیل میں "تمام ہوا" کا خیالیہ بڑا واضع ہے۔ خدا اپنے تمام وعدے یسوع کی صورت میں پورے کرتا ہے۔ وہ خدا کا بیٹا ہے اور وہ اسرئیل کو چھُڑانے اور قوموں پر حکمرانی کے  لئے آیا۔

پطرس نے یروشیلیم جاتے ہوئے بتایا کہ وہ ہی مسیحا ہے لیکن وہ ئہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ وہ اس دنیا میں مظلوم بن کر آیا۔ اور خدا خادم بن کے اور اس دنیا کے گناہوں کو بخشنے کے لئے آیا۔ 

Sunrise Photo by Terry Tan De Hao on Unsplash
[طلوع آفتاب کی تصویر بذریعہ ٹیری ٹین ڈی ہاؤ پر Unsplash]

متی کی انجیل شروع سے ہی یسوع مسیح کو داؤد کا بیٹا اور ابراہیم کا بیٹا بتاتی ہے۔ وہ داؤد کے شاہی خاندان کی نسل سے تھا، اور وہ قوموں پر حکمرانی کے لئے بُلایا گیا اور ابراہام کا واوث جو عہد کو پوُرا کرنے کے لئے آیا۔

ابراہام امیر تھا۔ داؤد ایک فاتح جنگجو اور یروشیلیم پر حکومت کرنے والا تھا۔ پر کیسے ایک غریب آدمی جو کہ گلیلی تھا اس نے وہ تمام حاصل کیا جو خدا نے عبرانی صحیفے میں وعدہ کیا تھا۔ فرشتے نے یوسف کو پیغام دیا۔ کہ مریم حاملہ ہے۔ اور اس کو حکم دیا کہ بچے کا نام یسوع رکھنا۔ وہ ان کے لوگوں کو گناہوں سے بچائے گا۔ یسوع کے نام کا مطلب "یہواہ بچاتا " ہے۔ خدا اپنے کاموں کو یسوع ناصری کے زریئے طاہر کرے گا۔ اس بات کا اعلان کہ وہ اپنے لوگوں کو گناہوں سے بچائے گا اور خدا کا خادم کا زکر یسعیاہ کی بیان ہے۔

بپتسمہ پانے کع بعد  کبوتر کی شکل میں روحُ القدس اس پر اتُر آیا۔ اور آسمان سے آواز آئی "یہ ہے میرا پیارا بیٹا" اور خدا نے اس کو اسائیل کا مسیحا مقرر کیا۔ اور وہ کیسے اپنا کردار خدا کا خادم ہوتے ہوئے کیسے نبھائے گا۔

یسعیاہ 1:42 6-7 "مجھ خداوند نے تجھے صداقت سے بُلایا ہے۔ میں تیرا ہاتھ تھام لوُں گا۔ میں تیری حفاظت کروں گا۔اور تجھے لوگوں کے لئے عہد اور غیر قوموں کے لئے نوُر ٹھہراؤں گا۔ تاکہ تُو اندھی آنکھیں کھولے اور قیدیوں کاقید خانے سے آزاد کرے۔ اور جو اندھیرے میں بیٹھے ہوں ان کو تہہ خانے سے نکالے۔

خادم Servant

یسوع مسیح خدا کا بیٹا جو کہ ورُح القدس سے مسح کیا گیا تھا اور وہ قوموں پر حکمرانی کرے۔ لیکن اس نے اپنی حکمرانی یا راج یہواہ کے خادم کے طور پر شروع کیا۔ اس کی زمین پر خودمختاری کلوری کے صلیبی سفر سے شروع ہوئی۔ متی کی انجیل میں یسعیاہ کی کتاب سے بیان ہے۔

متی 12: 18-22 "یہ میرا خادم ہے جسے میں نے چنُا ہے۔میرا محبُوب جس سے میرا دل خوش ہے۔ میں اپنا روح اس پر نازل کروں گا۔اور یہ غیر قوموں میں انصاف کا اعلان کرے گا۔ یہ نہ تو جھگڑا کرے گا اور نہ تو شور، اور راہوںمیں کوئی اس کی آواز نہ سنے گا۔یہ کچُلے ہوئے سر کنڈے کو نہ توڑے گا۔ اور نہ ٹمٹماتے ہوئے دئیے کو بجُھائے گا۔جب تک انصاف کو فتح نہ بخش دے۔اور اس کا نام غیر یہودی قوموں کے لئے امید کا باعث ہو گا۔

متی 17 : 5 "یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں اس کی سنُو"

یسوع کی تبدیلیِ صورت تین واقعات سے شاگردوں کا تیار کرتی ہے۔

1۔ یسوع نے کہا کہ دوُسرے کیا کہ رہے ہیں "انسان کا بیٹا کون ہے؟

انھؤں نے جواب دیا۔ کوئی یوحنا بہتسمہ دینے والے کو اور کوئی ایلیاہ کو نبی کہتا ہے۔

2۔  ہھر اس نے پوُچھا " اس کے بارے ان کا کیا ایمان یا یقین تھا؟

پطرس نے جواب دیا۔ " رو مسیح ہے زندہ خدا کا بیٹا۔"

متی 16: 21-22 " س کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں پر ظاہر کرنا شروع کردیا۔ کہ اس کا یروشیلم جانا لازمی ہے۔ تاکہ وہ بزرگوں ، سردار کاہنوں اور شریعت کے عالموں  کے ہاتھوں دکھ اتھائے، قتل کیا جائے اور تیسرے دن جی اٹھے۔ پطرس اسےالگ لے گیا اور ملامت کرنے لگا۔ کہ خداوند ہرگز نہیں تیرے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔

یسوع نے مُڑ ر پطرس سے کہا اے شیطان ! میرے سامے سے دوُر ہو جا۔ توُ میرے راستے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ تھُجے خدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدیموں کی باتوں کا خیال ہے۔

جب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے ضروری  ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اٹُھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنے جان کو محفوظ رکھنا چاہے گا اسُے کھوئے گااور جو میری خاطر کھوئے گا پھر سے پا لے گا۔

کیونکہ ابن آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا تب وہ ہر ایک کو اس کے کاموں کے مطابق اجر دے گا۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ بعض لوگ جو یہاں کھڑے ہیں جب تک ابنِِ آدم کو اپنی بادشاہی میں آتے ہوئے نہ دیکھ لیں۔ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے۔ 

متی 17: 9-13

جب وہ پہاڑ سے نیچے آ رہے تھے تو یسوع نے انُھیں تاکید کی کہ جو کچھ تم نے دیکھا۔ ابن آدم کے مرُدوں میں سے جی اٹُھنے تک اس کا زکر کسی سے نہ کرنا۔ شاگردوں نے اس سے پوُچھا کہ شریعت کے عالم  یہ کیوں کہتے ہیں۔ کہ ایلیا کا آنا پہلے ضروری ہے؟  یسوع نے جواب دیا۔ ایلیا ضرور آئے گا۔ اور سب کچھ بحال کرے گا۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں۔ کہ ایلیا تو پہلے ہی آ چکا ہے۔ اور وہ اسُے پہچان نہ سکے۔ بلکہ جیسا چاہا اس کے ساتھ کیا۔ اس طرح ابنِ آدم بھی ان کے ہاتھوں دکھ اٹھُائے گا۔ 

Suffering before Exaltation اٹُھائے جانے سے پہلے اذیتیں 

یسوع کی زندگی کے دو حصے بینادی طور پر خاص تھے۔ 

 پہلا اس کا آنا، دُکھ اٹُھانا اور مرنا۔

دوُسرا اس کے شاگردوں کا خدا کی بادشاہی میں اور دوسروں کے لئے قربانی میں اس کے ساتھ ہونا۔

متی 20: 25-28 "مگر یسوع نے انحیں پاس بلُایا اور ان سے کہا۔ تمُہیں معلوم ہے کہ غیر قوموں کے سردار اُن پر حکمرانی کرتے ہیں۔ اور ان کے امرا ان پر اختیار جتاتے ہیں۔ تم ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ تم میں جو بڑا ہونا چاہے۔ وہ تمھارا خادم بنے۔ اور جو سب سے اونچا درجہ حاصل کرنا چاہے۔ وہ تمھارا غلام بنے۔ چناچہ ابنِ آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے۔ اور اپنی جان بہتیروں کے لئے فدیہ میں دے۔

اسرائیل کے مسیحا نے اپنے دکُھ اور موت ایک مثال چھوڑی ہے۔ جس کا مطلب "خدمت کروانے نہیں بلکہ خدمت کرنے والے بنوں۔

اس کی موت بہت ساروں کے لئے رہائی کا باعث ہے۔ پال کہتا ہے کہ جس طرح سے ایمان والے یسوع کی پیروی کرتے ہیں۔ 

فلپیوں2: 6-8 " اگرچہ وہ خدا کی صورت پر تھا۔پھر بھی اس نے خڈا کی برابری کو اپنے قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا۔اور غلام کی صورت اختیار کر کےانسانوں کے مشابہ ہو گیا ۔ اس نے انسانی شکل میں ظاہر ہو کراپنے آپ کو فروتن کردیا۔ اور موت بلکہ صلیبی موت تک وفادار رہا۔

اپنی موت سے پہلے اس نے روٹی لی اور توڑی لو کھاؤ یہ میرا بدن ہے۔ اور پھر پیالہ لیا اور کہا لو پیو یہ میرا خُون ہے اور میرے عہد میں یہی کیا کرو۔

جی اٹُھنے کے بعد یسوع کو آسمان اور زمین کا کُل اختیار دے دیا گیا۔ وہ بادشاہوں بادشاہ بن گیا۔اور بھر اپنے شاگرد بھیجے کہ جاؤ میرے کلام کی منادی کرو۔

یسوع ناصری خدا کا خادم ہے۔اس نے بہتوں کے لئے اپنی جان قربان کردی۔ اس کی اس قربانی کو اور مشن کو ہمارے لئے سمجھنا مشکل ہے۔ اس کی زندگی ہم سب کے لئے نمونہ ہے۔ اور ہم سب اس کے شاگرد بنے رہیں اور اس پر ایمان ریکھیں۔ آمین

اصف کلیم جمیل پاکیستان 

Translated by: Asif Kaleem Jamil

Street No9 House No 3787 P-82

Barkatpura Faisalabad 38090

Pakistan  92 306 713000964 

Asifkal08@gmail.com 

[PDF Copy]

موازنہ کریں:

  • Servant and King - (Following his baptism in the Jordan, the voice from heaven identified Jesus as the Son of God and the Servant of the LORD)


Comments

POPULAR POSTS

Disinformation

On the Cruciform Road